دستارعشق
خزاں کی رُت میں گلاب لہجہ ، بنا کے رکھنا ، کمال یہ ھے
ھوا کی زد پہ دِیا جلانا ، جَلا کے رکھنا ، کمال یہ ھے
ھوا کی زد پہ دِیا جلانا ، جَلا کے رکھنا ، کمال یہ ھے
ذرا سی لغزش پہ ، توڑ دیتے ھیں سب تعلق زمانے والے
سو ایسے ویسوں سے بھی تعلق بنا کے رکھنا ، کمال یہ ہے
سو ایسے ویسوں سے بھی تعلق بنا کے رکھنا ، کمال یہ ہے
کسی کو دینا یہ مشورہ کہ ، وہ دُکھ بچھڑنے کا بھول جائے
اور ایسے لمحے میں اپنے آنسو چھپا کے رکھنا ، کمال یہ ہے
اور ایسے لمحے میں اپنے آنسو چھپا کے رکھنا ، کمال یہ ہے
خیال اپنا ، مزاج اپنا ، پسند اپنی ، کمال کیا ھے
جو یار چاھے وہ حال اپنا بنا کے رکھنا ، کمال یہ ھے
جو یار چاھے وہ حال اپنا بنا کے رکھنا ، کمال یہ ھے
کسی کی راہ سے خدا کی خاطر ، اٹھا کے کانٹے ، ھٹا کے پتھر
پھر اس کے آگے نگاہ اپنی جھکا کے رکھنا ، کمال یہ ھے
پھر اس کے آگے نگاہ اپنی جھکا کے رکھنا ، کمال یہ ھے
وہ جس کو دیکھے تو دکھ کا لشکر بھی لڑکھڑائے ، شکست کھائے
لبوں پہ اپنے وہ مسکراھٹ سجا کے رکھنا، کمال یہ ھے
لبوں پہ اپنے وہ مسکراھٹ سجا کے رکھنا، کمال یہ ھے
ھزار طاقت ھو، ھوں سو دلیلیں پھر بھی لہجے میں عاجزی سے
ادب کی لذت ، دعا کی خوشبو ، بسا کے رکھنا ، کمال یہ ھے
ادب کی لذت ، دعا کی خوشبو ، بسا کے رکھنا ، کمال یہ ھے
مبارک صدیقی
Comments
Post a Comment