پیار میں جسم کو یکسر نہ مٹا ، جانے دے قربتِ لمس کو گالی نہ بنا ، جانے دے تُو جو ہر روز نئے حسن پہ مر جاتا ہے تُو بتائے گا مجھے عشق ہے کیا ؟ جانے دے جانتا ہوں کہ تجھے کون سی مجبوری تھی اب میرے سامنے ٹسوے نہ بہا ، جانے دے چائے پیتے ہیں کہیں بیٹھ کے دونوں بھائی جا چکی ہے نا ؟ تو بس چھوڑ ! چل آ ، جانے دے
Comments
Post a Comment